کشف المحجوب کی عبارت پر اعتراض کا جواب

کشف المحجوب کی ایک عبارت پر اعتراض کیا گیا کہ حضور داتا صاحب رحمہ اللہ نے بدری صحابی کو ناپسند کیا۔ معترضین کا مقصد یہاں پر یہ تھا کہ اگر داتا صاحب رحمہ اللہ پر کسی صحابی کو ناپسند کرنے سے اعتراض وارد نہیں ہو سکتا تو اگر ہم بھی کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نا پسند کریں تو ہم پر بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

کشف المحجوب کی عبارت ملاحظہ فرمائیں
شیخ ابوعبد الرحمن محمد بن حسین السلمی رحمہ اللہ کہ نقال طریقت و کلام مشائخ بودہ است تاریخی کردہ است مر اھل صفہ رضی اللہ عنہم را مفرد و مناقب فضائل و اسامی و کنائی ایشاں بیاوردہ اما مسطح بن اثاثہ بن عباد را از جملہ ایشاں گفتہ است ومن بدل او را درست ندارم کہ ابتدائ افک ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا
بولڈ شدہ عبارت سے معترضین نے یہ اعتراض کرنا چاہا کہ حضور داتا صاحب رحمہ اللہ یہاں پر فرما رہے ہیں کہ میں مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں کرتا کیونکہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے میں ابتدا کی۔

اعتراض کا سبب بعض مترجمین کی عدم تحقیق
اعتراض کا پہلا سبب یہ ہے کہ مترجمین نے یہاں پر تحقیق نہیں کی کہ حضور داتا صاحب رحمہ اللہ یہاں کیا فرمانا چاہتے ہیں۔۔۔؟ اور کشف المعجوب کے فارسی نسخوں کے اندر اصل عبارت کیا ہے۔۔۔۔؟
مترجمین نے عبارت کے ظاہر کو دیکھتے ہوئے لفظی ترجمہ کر دیا کیا کہ داتا صاحب رحمہ اللہ حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں کرتے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ افک میں ابتدا کی۔

اعتراض پر دو اہم وضاحتیں
کشف المحجوب کی عبارت پر اعتراض کرنے والوں کی بارگاہ میں سب سے پہلی گزارش تو یہ ہے کہ حضور داتا صاحب رحمہ اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں کرتا۔۔۔۔ بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ۔
امام ابو عبد الرحمن السلمی نے حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو اصحاب صفہ میں شمار کیا ہے اور میں اس کو درست نہیں سمجھتا۔ یا میں اس کو پسند نہیں کرتا۔

مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کا اصحاب صفہ میں شمار نہ ہونے کا سبب
اور تحقیق بھی یہی ہے کہ حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نہ صرف عزیز ہیں بلکہ ان کے زیرِ کفالت بھی تھے اور بدری صحابہ میں شامل ہیں۔۔۔۔ جبکہ اصحاب صفہ میں آپ کا شمار کرنا روایت و درایت کے اعتبار سے درست تحقیق نہیں ہے۔۔۔۔۔ اور داتا صاحب رحمہ اللہ بھی اسی کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔

کشف المحجوب کی عبارت پر دوسری وضاحت
کشف المحجوب کی عبارت پر اعتراض کا پہلا سبب تو یہ ہے کہ مترجمین نے ترجمہ کرتے وقت عبارت کے سیاق و سباق کو نہیں دیکھا اس لیے ترجمہ کر دیا کہ میں حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو پسند نہیں کرتا۔
اور اسی ترجمہ کو لے کر داتا صاحب رحمہ اللہ پر اعتراض کردیا گیا کہ انہوں نے صحابی رسول کے متعلق یہ کہا کہ میں اسے دوست نہیں رکھتا یا پسند نہیں کرتا۔

اور کشف المحجوب پر اعتراض کا دوسرا سبب یہ تھا کہ فارسی کے پرانے نسخوں میں دوست کے بجائے درست کا لفظ ہے جس کی بنا پر ترجمہ کرنے والے فرق واضح نہ کر سکے۔ اس وضاحت کے بعد یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ داتا صاحب رحمہ اللہ اپنی اس عبارت میں کس چیز کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔

لفظ درست یا دوست کے ساتھ صحیح ترجمہ
جب یہ بات واضح ہوگئی کہ فارسی کے نسخوں میں دوست کے بجائے درست کا لفظ بھی ہے تو صحیح ترجمہ یہ بنے گا۔
امام ابو عبد الرحمن السلمی نے حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو اصحاب صفہ میں شمار کیا ہے جبکہ میں اس بات کو درست نہیں سمجھتا۔ یا میں اس بات کو پسند نہیں کرتا۔

سید ابوالبرکات اور سید فاروق القادری صاحب کا ترجمہ
جس بات کی طرف بعض مترجمین نے توجہ نہیں کی جس کی بنا پر حضور داتا صاحب رحمہ اللہ کی طرف معترضین کی طرف سے ایسی بات منسوب ہو گئی جو ان کے بارے میں توقع بھی نہیں کی جاسکتی کہ وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کریں۔۔۔۔ جب کہ ذکر کردہ دونوں شخصیات نے عبارت کے سیاق و سباق اور حضور داتا صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کشف المحجوب کی عبارت کا درست ترجمہ کیا ہے۔

فارسی نسخوں کی عبارت میں غلطی پر وضاحت
اگر یہ تسلیم کر لیا جائے کہ کشف المحجوب کی اصل عبارت میں “درست” ہی تھا تو کتابت کی غلطی سے “ دوست ہو گیا تو اس میں کونسا استحالہ پیش آرہا ھے کیا اسطرح کی اغلاط صدیوں سے کتابوں میں چلی نہیں آرہی ہیں۔۔۔؟
اور اسی کا ترجمہ بعد تحقیق سید ابو البرکات شاہ صاحب علیہ الرحمہ نے فرمایا۔
اس عبارت کے دو تین مطلب سمجھ میں آئے جن کو مان لینے سے نہ مترجم پر آنچ آتی ھے اور نہ ہی کسی صحابی کی تعظیم و توقیر پر
ان میں سے ایک یہ کہ لفظ “ کہ “ کا تعلق ما قبل جملہ سے مانتے ہوئے مفہوم اس طرح پیش کیا جائے کہ
حضرت داتا صاحب قدس سرہ فرماتے ہیں:
حضرت شیخ ابو عبد الرحمن سلمی نے حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کو اصحاب صفہ میں شامل کرکے یہ کہا کہ واقعۂ افک کی ابتداء انہی سے ہوئی۔جب کہ میں انکی اس تحقیق کو دل سے درست نہیں سمجھتا یا میں انکی اس تحقیق کو دل سے پسند نہیں کرتا۔

مذکورہ موقف کی تحقیق کے لئے آپ درج ذیل نسخوں سے تصدیق کر سکتے ہیں۔
1— کشف المحجوب مترجم از سید ابوالبرکات شاہ صاحب، ضیاء القرآن پبلی کیشنز
2— کشف المحجوب مترجم از سید فاروق القادری صاحب
3— کشف المحجوب فارسی، مطبع پنجالی لاہور
4— کشف المحجوب فارسی مطبع تاجران کتب کشمیری بازار لاہور

اس مختصر وضاحت کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ داتا صاحب رحمہ اللہ پر یہ اعتراض کرنا ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ۔۔۔۔ میں بدری صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دوست نہیں رکھتا

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
✍️_ اسدالرحمن
18 ستمبر 2022 اتوار